ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

بہتر پیداوار کے ذریعہ ملکی معیشت حملہ آور وائرسوں سے محفوظ

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ ) ہفتہ مزدور اور کام کی مناسبت سے پیداوار سے منسلک ملک کے مختلف حصوں کے 7 اداروں کے ساتھ تین گھنٹوں تک تصویری رابطہ میں مزدور اور کارکن کی اہمیت اور صحیح و سالم اقتصاد کے رشد و نمو اور پیداوار کی کمی اور کیفی بہتری میں  مالک و مزدور کی باہمی ذمہ داریوں نیز رواں برس میں پیدوار میں پیشرفت و فروغ کے نعرے اور مختلف شعبوں میں اس نعرے کو عملی جامہ پہنانے پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور اس سلسلے میں حکام کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہفتہ مزدور کی مناسبت سے تمام زحمتکش مزدوروں کو مبارکباد پیش کی اور پیدوار کے فروغ کے سلسلے میں پیش کی جانے والی رپورٹوں کو شیریں ،خوب اور حوصلہ افزا قراردیا اور ان رپورٹوں کو عام کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مزدوروں کی مشکلات کو برطرف اور دور کرنا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس مسئلہ پر خصوصی توجہ مبذول کرنی کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے پہلے حصہ میں مزدوروں کو در پیش مسائل کی طرف اشارہ کیا  اور اسلامی نظریہ کے حوالے سے کام کے مفہوم کو " عمومی کام" اور " اقتصادی کام" میں تقسیم  کرتے ہوئے فرمایا: کام کی تمام اقسام در حقیقت عمومی کام میں شامل ہوتی ہیں۔ قرآن کریم اور روایات میں بھی عمل صالح اور کام کوپایہ تکمیل اور  سرانجام تک پہنچانے پر تاکید کی گئي ہے البتہ ہمارے ملک کی مشکلات میں ایک مشکل ادھورے رہ جانے والے کام ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عمومی کام کے بارے میں اسلام کی تشویق اور ترغیب کو " مفت خوری " اور مفت طلبی " کے مد مقابل نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام  نے اقتصادی معنی میں بھی کام پر تاکید کی ہے جیسا کہ پیغمبر اسلام (ص) مزدور کے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ کام کو ذمہ داری  اور درست طریقہ کے ساتھ انجام دینے والے کو اللہ تعالی دوست رکھتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے اقتصادی اور معاشی  ہدف کو ثروت کی پیداوار اور عوام میں اس کی منصفانہ تقسیم قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں ثروت کی پیداوار اورصحیح و سالم اقتصاد تک پہنچنے کے لئے کارکن اور مزدور بنیادی اور اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہر اور خلاق کار کن اور مزدور کو کام کی کیفیت میں اضافہ کا موجب قراردیتے ہوئے فرمایا: کاروباری اداروں اور ان کے مالکین کو مزدوروں کے علم و دانش اور مہارت میں اضافہ کرنا چاہیے اور کاروباری اداروں کو ان کے حقوق میں بھی اضافہ کرنا چاہیے اور مزدور کو بھی کسی غفلت کے بغیر اور احساس ذمہ داری کے ساتھ  کام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مالک اور کار کن دونوں کو ملکی اقتصاد کی پیشرفت کے دو اصلی ستون قراردیا اور کارکنوں کے نظریہ کو قوانین میں لحاظ نہ کرنے کے سلسلے میں بعض شکایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان قوانین کو حتمی طور پر منصفانہ  نظریہ کے ساتھ مرتب اور منظم کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کارکنوں کے حقوق پر اہتمام منجملہ " حقوق کی منظم اور بر وقت ادائیگي ، کام اور شغل کی حفاظت ، بیمہ، تعلیم، فلاحی اور طبی خدمات " پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ دنیا  اور ٹیکنالوجی میں سرعت کے ساتھ انقلاب اور تبدیلی  کے پیش نظر تعلیم پر مسلسل توجہ اور گذشتہ تجربات سے پیداوارکے سلسلے میں استفادہ اقتصادی اداروں اور کارکنوں کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے اقتصاد میں رونق اور پیدوار کی کیفیت میں اضافہ ہوگا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ دو صدیوں ميں دنیا کے سیاسی حالات پر محنت کشوں کے اثرات ، انقلاب اسلامی کی کامیابی میں ملکی محنت کشوں  کے کردار ، دفاع مقدس اور دیگر مختلف اور گوناگوں واقعات میں محنت کشوں کے کردار کو بہت ہی ممتاز قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں محنت کشوں کا قریبی تعاون رہا ہے اور ان محتن کشوں کا انقلاب اسلامی کے ساتھ گہرا اور دائمی رابطہ ہے اور ان کے اس گہرے رابطہ کی وجہ سے ان کی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں تینوں قوا کے حکام کے دوش بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار میں پیشرفت اور سال کے نعرے کی طرف اشارہ کیا اور سال کے اختتام تک اس نعرے پر عمل در آمد کی فرصت کو کافی قراردیتے ہوئے اس سلسلے میں چند نکات پیش کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی معیشت اور اقتصاد میں پیداوار کو انسانی بدن کے دفاعی اور سلامتی سسٹم کی طرح قراردیتے ہوئے فرمایا: جس طرح بدن کے دفاعی سسٹم کا نقش  وائرسوں کے حملے کے مقابلے میں بہت ہی اہم ہوتا ہے اسی طرح پیداوار اگر رشد اور  مناسب سمت میں گامزن ہو تو وہ ملکی اقتصاد کو طبیعی اور غیر طبیعی وائرسوں کے حملوں سے محفوظ رکھ  سکتی ہے اور دشمن کی پابندیوں ، تیل کی قیمتوں میں کمی اور دیگر مسائل سے نجات مل سکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار کو قومی اور قوی اقتصاد کی تشکیل میں اہم عنصر قراردیتے ہوئے فرمایا: پیداوار ، معاشی  اور اقتصاد قوت کے علاوہ سیاسی، سماجی اور ثقافتی لحاظ سے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

پیداوار میں فروغ اور پیشرفت کے ذریعہ قوم میں خود اعتمادی ، عزت اور خوشحالی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اس سے  معاشرے میں فلاح و بہبود کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ قومی ناخالص پیداوار ، برآمدات میں اضافہ اور دوسرے ممالک میں ملکی اجناس اور اشیاء کی برآمدات کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی موجودہ پیداوار کو ملکی پسماندگی کو دور کرنے میں ناکافی قراردیا اور پیداوار میں توسیع و پیشرفت پر تاکید کرتے ہوئے پیداوار میں پشرفت کے سلسلے میں چند اہم نکات بیان کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار میں ترقی اور پیشرفت کے سلسلے میں عوام کی اقتصاد میں مشارکت اور عوام کی مختلف توانائیوں اور ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کرنے پر زوردیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں تینوں قوا کی ذمہ داریاں بہت ہی اہم ہیں اگر ان ذمہ داریوں عمل نہ ہو تو پیداوار میں پیشرفت اور فروغ ممکن نہیں ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار اور پیداوار میں مشغول اداروں کی حمایت کو حکام کی اصلی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: پیداوار کی حمایت کا مطلب صرف مبلغ کی فراہمی نہیں بلکہ پیداوار اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں جتنی بھی رکاوٹیں ہوں انھیں دور اور برطرف کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: کرپشن کا مقابلہ، اجناس اور اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام، مشکل پیدا کرنے والے قوانین کی اصلاح ، مالکیت معنوی کے حقوق کی رعایت ، ضروری جگہوں پر ٹیکس کی چھوٹ اور بڑے مالداروں پر ٹیکس عائد کرنے کے موارد اہم امور میں شامل ہیں جن کے بارے میں تینوں قوا کے حکام کو اہتمام کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کورونا وائرس کے معاملے ميں طبی ضروریات منجملہ ماسک کی پیداوار کے سلسلے میں ملک کی تمام ظرفیتوں  کے میدان میں آنے کو پیداوار کی حمایت کا واضح نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مختصر مدت میں ماسک کی پیداوار ملک کی ضروریات سے زیادہ  ہوگئی کیونکہ ماسک کی پیداوار کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے  تمام رکاوٹیں ختم کردی گئي تھیں اور ماسک کی پیداوار کے سلسلے میں مختلف اداروں کے لئے راستے کھول دیئے گئے تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کار وبار کے شعبہ میں فلاح و بہبود کو پیداوارکی پیشرفت کے سلسلے میں اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت خزانہ کے ماہرین کے جائزے کے مطابق اگر اجازت ناموں کے صدور کا واحد  مرکز قائم کیا جائے اور اقتصادی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے تجارتی عدالتیں قائم کی جائيں تو ان دو اقدامات کے ذریعہ ملک میں کار بار کا معیار چالیس سے پچاس درجہ تک بلند ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے درآمدات پر پابندی کے معاملے کو پیداوار کی پیشرفت میں مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم درآمدات کے خلاف نہیں ہیں البتہ ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ جو چیز ملک کے اندر موجود ہے یا ملک میں پیدا کی جاسکتی ہے اسے باہر سے درآمد نہ کیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض اوقات بعض حکومتی ادارے ایسی غیر ضروری چیزوں کو درآمد کرنے کا بہانہ تلاش کرتے ہیں مثال کے طور پر کہتے ہیں کہ ملک میں تیار کی جانے والی گاڑیوں  کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے غیر ملکی گاڑیوں کو ملک میں وارد کیا  جائے حالانکہ ملکی گاڑیوں کی کیفیت کو مختلف طریقوں سے بہتر کیا جاسکتا ہے دوسرے ممالک سے خریدی جانے والی گاڑیوں سے ملکی گاڑیوں کی کیفیت بہتر نہیں ہوسکتی بلکہ اس سے ملکی سطح پر گاڑیوں کی  پیدوار کو نقصان پہنچے گا۔

700 /